سر ورق / رمضان المبارک / استقبال ماہ رمضان(ماہ رمضان اور قرآن 1)

استقبال ماہ رمضان(ماہ رمضان اور قرآن 1)

تین روزے رکھنا

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:جو ماہ شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھےاور اسے ماہ مبارک رمضان کے روزوں سے ملا دے تو خداوند متعال دو پے در پے مہینوں کے روزوں کا ثواب اسکے نامہ اعمال میں درج فرمائے گا۔1

قال الصادق علیہ السلام:من صام ثلاثۃ ایام من آخر شعبان و وصلھا بشھر رمضان کتب اللہ لہ صوم شھرین متتابعین۔

روایت دیگر:

ابوصلت ہروی سے منقول ہےکہ میں شعبان کے آخری جمعے میں امام رضاؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:

اے ابا صلت ماہ شعبان کا بڑا حصہ گزر گیاہے اور یہ اسکا آخری جمعہ ہے پس اس باقی رہ جانے والے وقت میں گذشتہ کوتاہیوں کا ازالہ کرو اور تمہاری ذمہ داری ہے کہ جو امور اہمیت کے حامل ہیں  انکی طرف توجہ کرو اور جو امور اہمیت کے حامل نہیں ہیں (یعنی غیر مفید)ان کو چھوڑ دو۔اور زیادہ سے زیادہ دعا ،استغفاراور قرآن کریم کی تلاوت کرو اور اللہ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی توبہ بجالاؤ (اپنے گناہ چھوڑ کر اللہ کی طرف رخ کرو)تاکہ یہ مہینہ اس عالم میں تمہاری طرف آئے کہ تم خدا کے لیے خالص ہوچکے ہو اور دیکھو تمہارے ذمہ موجود ہر امانت (ہر حق )کو ادا کردو اور اپنے دل کو ہر مومن کی نسبت کینے سے  پاک کرلو اور اپنے ہر گناہ سے جس کے مرتکب ہوئے ہو چھٹکارا حاصل کرلو اور اللہ کا تقوی اختیار کرو اور اپنے باطنی اور ظاہری امور میں ذات خدا پر توکل کرو۔”اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا۔خدا اپنے کام کو(جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کردیتا ہے خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کررکھا ہے”

(سورہ طلاق آیت ۳ کا ایک اقتباس)

اور اس مہینے کے باقی رہ جانے دنوں میں کثرت سے یہ کہو:

“اے میرے معبود! اگر ماہ شعبان کے گزر جانے والے دنوں میں تونے مجھے نہیں بخشا ہےتو باقی رہ جانے دنوں میں مجھے بخش دے”

بے شک خدا وند متعال  ماہ رمضان کے احترام میں ایک (بڑی)تعداد کو ماہ شعبان میں جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے۔2

حدیث کا خلاصہ:

استقبال ماہ رمضان اور امام رضا علیہ السلام کی زبان مبارک سے جاری اسلامی دستورات

  • بطور کلی زندگی کی اصلاح کی جانب قدم اٹھانا۔
  • مفید ،اہمیت کے حامل،مقصد زندگی سے سازگار امور کو زندگی میں بڑھانا۔
  • غیر مفید ،بے ہودہ،لغو اور باطل امور سے زندگی کو پاک کرنا۔
  • کثرت سے دعا
  • کثرت سے استغفار
  • کثرت سے تلاوت قرآن
  • اپنے گناہوں سے فرار اور خدا کی جانب توجہ اور بازگشت
  • حق اللہ اور حق الناس کی ادائیگی
  • مومن اور پاکیزہ فطرت انسان کی نسبت دل کا کینے سے خالی کرنا
  • تصمیم اور مستحکم ارادہ کہ گناہ اپنی زندگی سے نکال دوں گا
  • اللہ  کا خوف
  • اپنے تمام امور میں خدا پر توکل
  • مغفرت کے مخصوص جملات کی کثرت سے تلاوت

“پروردگار! اگر تونے ابھی تک نہیں بخشا ہے تو ماہ شعبان کے ان باقی ایام میں مجھے بخشش کا تحفہ عطا فرما”

عن عبد السلم بن صالح الهروي 3 قال دخلت على ابي الحسن على بن موسى الرضا عليه السلام في آخر جمعه من شعبان فقال لي يا أبا الصلت ان شعبان قد مضى اكثره وهذا آخر جمعة منه فتدارك فيما بقى منه تقصيرك فيما مضى منه وعليك بالاقبال على ما يعنيك (وترك ما لا يعنيك4) واكثر من الدعاء والاستغفار وتلاوة القرآن وتب الى الله من ذنوبك ليقبل شهر الله اليك وأنت مخلص لله عز وجل ولا تدعن امانة في عنقك إلا اديتها ولا في قلبك حقدا على مؤمن إلا نزعته ولا ذنبا أنت مرتكبه إلا قلعت عنه واتق الله وتوكل عليه في سر امرك وعلانيتك (ومن يتوكل على الله فهو حسبه ان الله بالغ امره قد جعل الله لكل شئ قدرا) واكثر من ان تقول فيما بقى من هذا الشهر ” اللهم ان لم تكن قد غفرت لنا في ما مضى من شعبان فاغفر لنا فيما بقى منه ” فإن الله تبارك وتعالى يعتق في هذا الشهر رقابا من النار لحرمة شهر رمضان.

1۔ من لا یحضرہ الفقیہ ج ۲ ص ۹۴،باب ثواب صوم شعبان،ابن بابویہ محمد بن علی متوفی ۲۸۱ ھ ق۔

2.عیون اخبار الرضا علیه السلام ج ۲ ص ۵۱،باب فیما جاءعن الرضا من الاخبار المجموعة،ابن بابویه محمد بن علی متوفی ۲۸۱ ه ق

3.عبدالسلام بن صالح ہروی جو کہ خواجہ ابا صلت ہروی کے نام سے مشہور ہیں(تقریبا ۱۶۰-۲۳۶ ھ ق)امام رضا علیہ السلام کے اصحاب میں سے ہیں۔

4 ۔اقبال الاعمال میں یہ جملہ نہیں ہے(اقبال الاعمال ط حدیثہ ج۱ ص ۴۲)

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

ثانی زہراء علیہا السلام،عقل کے کمال کی بہترین مثال

حضرت زینب علیہا السلام کا یہ کلام توحید کے اعلی ترین مراتب اور بندگی اور عبودیت میں قرب خدا  پر دلالت کرتاہے۔معشوق کی نسبت عاشق کے انتہائی ادب  پر دلیل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے