امام ہادی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ :
الجاهل اسیر لسانه۔1
نادان شخص اپنی زبان کا قیدی ہے۔
قیدو اسارت کی مختلف اقسام ہیں:
کوئی ظاہری زندان میں قید ہوتا ہے،کوئی بری عادات اور گناہوں کا قیدی ہے کوئی مال،مقام،مال ودولت اور شہرت کا قیدی ہے،کوئی زبان کا قیدی ہے۔
زبان کا قیدی ہونا ،نادان اور کم عقل افراد کی خاصیت ہے جو اپنی زبان اور گفتار پر قابو نہیں رکھ سکتے اور اسی وجہ سے ناقابل تلافی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور انہیں شدید ندامت اور پشیمانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عاقل انسان جس چیز کے بارے میں نہیں جانتا اسکے متعلق بات نہیں کرتا جب تک اس سے نہ پوچھا جائے جواب نہیں دیتا اسکا کلام متین اور وزین ہوتا ہے لغو ، عبث اور بے ہودہ باتوں سے پرہیز کرتا ہے دوسروں کو اذیت میں مبتلا کرنے والی باتیں نہیں کرتا۔جس شئ کے بارے میں مکمل معلومات نہ رکھتا ہو تو اپنی رائے کا اظہار نہیں کرتا ایسی باتیں کرتا ہے جس کا خود اسے اور دوسروں کو فائدہ ہو۔
لیکن نادان شخص ایسا نہیں ہوتا اپنی بے لگام زبان کا غلام ہوتا ہے اور یہ اس کے لیے درد سر بن جاتی ہے۔
اسکا علاج کیا ہے؟ یعنی بے لگام زبان کا علاج کیا ہے تاکہ اسکے نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔ انسان کو زبان کی قید سے رہائی کا علاج فقط اسکا مکمل کنٹرول ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب انسان ہر گفتار سے پہلے اور جس چیز کے بارے میں بات کرنے والا ہو اسکے متعلق سوچ وبچار کرے اور اسکی اچھائی برائی ،مصلحت و فساد اور فائدہ نقصان اچھی طرح دیکھ لے پھر اسکے بارے میں بات کرے۔یہی اسکا راہ حل ہے۔
1. اعلام الدین، ص 311.
2. رهنمون، ذوالقدری، ص 454.
ماخذ: حکمت های نقوی(ترجمه و توضیح چهل حدیث از امام هادی علیه السلام)، جواد محدثی
ترجمہ وپیشکش:ثقلین فاؤنڈیشن قم