امام ہادی علیہ السلام نے معاشرے میں موجود گمراہ اور منحرف مذہبی گروہوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جن میں سے ایک خلق قرآن کا فتنہ ہے۔متوکل کی حکومت چاہتی تھی کہ لوگ اسی طرح بے فائدہ اور لغو بحثوں میں پڑے رہیں اسی لیے خلق قرآن کا شوشہ چھوڑ دیا کہ قرآن مخلوق نہیں بلکہ ذات خدا کا جز ہے اور یہ معاشرے میں ہونے والی اہم ترین بحث میں بدل گئی۔امام نقی علیہ السلام نے انے شیعوں کو پیغام دیا کہ ان فضول اور لغو بحثوں سے دور رہیں انکا کوئی علمی اور عملی فائدہ نہیں جبکہ حکومت ایسی بحثوں کا معاشرے میں پھیلاؤ چاہتی تھی مگر امام ہادی علیہ السلام نے اپنے شیعوں اور عام معاشرے کا رخ علمی اور عملی فائدے کی حامل ابحاث کی جانب موڑ دیا۔
امام علیہ السلام نے اپنے دور میں جھوٹے تصوف کا مقابلہ بھی کیا ۔گمراہ صوفی چاہتے تھے کہ معاشرے میں عیسائی تصوف کا رواج ڈال دیں یعنی ایک صوفی شخص کا معاشرے کے معاملات سے کوئی لین دین نہیں ہوتا اور وہ رہبانیت اختیار کرلیتا ہے۔جبکہ اسکے مقابلے میں اسلامی زہد ہے جو دراصل علوی زہد ہے یعنی علوی زہد حکومت اور فعالیت پر مشتمل ہے۔آپؑ نے صحیح زہد کا تصور دیا اور اسی دور میں “کتاب زہد”تحریر کی گئی جس میں اہلبیت علیہم السلام کی زہد کے بارے میں احادیث کو بیان کیا گیا ۔
امام ہادی علیہ السلام کے دور میں ایک فتنہ غلات کا تھا جس کا مقابلہ امام علیہ السلام نے زیارت جامعہ کبیرہ کے ذریعے کیا۔امام ہادی علیہ السلام نے اس کے ذریعہ امامت کی صحیح معرفت بیان کی اور جو حقیقی شیعوں کا منشور ہے ۔آپؑ نے اس زیارت کے ذریعہ غلات کے فتنہ کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
ترجمہ وپیشکش:ثقلین فاؤنڈیشن قم