سر ورق / شبہات کے جوابات / کیا خدا قادر ہے کہ دنیا کو انڈے میں سمو دے کہ نہ دنیا چھوٹی ہو نہ انڈا بڑا ہو؟

کیا خدا قادر ہے کہ دنیا کو انڈے میں سمو دے کہ نہ دنیا چھوٹی ہو نہ انڈا بڑا ہو؟

کیا خدا قدرت رکھتا ہے کہ دنیا کو انڈے میں سمو دےاس طرح نہ دنیا چھوٹی ہو نہ انڈا بڑا ہو؟

جواب:

اسی طرح کے دیگر سوالات بھی عوام کے ذہن میں پائے جاتے ہیں جیسے:

کیا خدا اپنے جیسا خدا خلق کرسکتا ہے جسے موت نہ دےسکے کیونکہ  وہ ہر چیز پر قادر ہے؟

کیا خدائےبے نیاز اپنے ارادہ سے خود سے بھی بے نیاز ہوسکتا ہے؟

کیا خدائے بے نیاز اپنے ارادہ سے اپنی قدرت کو خود  اپنے آپ سے ختم کرسکتا ہے؟

اسکا جواب یہ ہے کہ:

خدا قادر اور بے نیاز ذات ہے یعنی اس کی صفات میں سے قدرت اور بے نیازی ہے۔اسکی صفات اسکی عین ذات ہیں ذات سے ہٹ کر نہیں ہیں اب یہ سوال تبدیل ہوجائیں گے کہ کیا خداود متعال خود کو خدا ہونے سے خارج کردے اور خدا نہ رہے، کیا اس بات پر بھی قدرت رکھتا ہے؟یعنی کیا اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ خود کو عاجز اور محتاج بنا لے؟یعنی خدا خود سے اپنی ذات کو سلب کرلے۔ایسا فرض کرنا محال ہے یعنی خدا اپنے خدا ہونے کے باوجود خدا نہ ہو۔دوسری جانب یہ بھی ثابت ہے کہ قدرت محال سے تعلق نہیں رکھتی اور ممنوع امور قدرت کے دائرہ کار سے خارج ہیں۔

پس اس طرح مختلف سوالات یہ ہونگے:

الف:کیا خدا اپنے جیسا خدا خلق کرسکتا ہے؟

2۔کیا خدا اس دنیا کو مرغی کے انڈے میں سمو سکتا ہے کہ دنیا بھی اتنی ہی رہے اور انڈا بھی بڑا نہ ہو؟

3۔کیا خدا اپنے سے زیادہ طاقتور مخلوق خلق کرے جسے نہ نابود کرسکے اور اور نہ اس پر اپنی مرضی چلا سکے؟

ان سوالوں کا جواب اس ایک نکتہ میں چھپا  ہوا ہے کہ محال ذاتی سے قدرت کا کوئی تعلق نہیں۔یعنی اگر عقل ایسے موضوعات کے متعلق فکر کرے تو سمجھ جائے گی کہ انکا امکان وجود ہی نہیں اگرچہ خالق، لامتناہی قدرت کا مالک ہے۔دوسرے الفاظ میں نقص خود ان امور میں ہے نہ کہ خدا میں ۔جیسا کہ ایک ماہر درزی اینٹوں سے کپڑا نہیں سی سکتا اسے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تمہارے اندر صلاحیت نہیں ہے۔

ہر انسان کی عقل سمجھتی ہے کہ ایک چیز ایک لمحہ میں موجود بھی ہو اور موجود نہ بھی ہو، یہ محال ہے۔

یہ ایسے ہی ہے جیسے ہم سوال کریں کہ کیا خداوند  متعال ایسے موجود کو خلق کرسکتا ہے جو در عین حال ممکن بھی ہو اور واجب بھی  اور در عین حال محدود بھی ہو چونکہ مخلوق ہے اور نامحدود اور لامتناہی بھی ہو کیونکہ وہ خدا ہے؟

اسی طرح یہ سوال کیا جائے کہ خدا وند متعال دنیا کو ایک مرغی کے انڈے میں داخل کردے اس طرح کہ نہ دنیا چھوٹی ہو اور نہ انڈا بڑا ہو۔

یا ایسی مخلوق بنا ڈالے جسے خود بھی نابود نہ کرسکے؟

بہرحال اگر مخلوق ہے تو ذاتی طور پر ممکن اور فانی اور ختم ہوجانے والی ہے یعنی امکان ذاتی رکھتی ہے اور یہ فرض کرنا کہ فانی نہ ہو اس طرح کہ واجب ہو تو لازم آئے گا ایک ہی شی ایک وقت میں ممکن بھی ہے اور واجب بھی۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

« أَنَّهُ عَلی‏ کُلّ‏ِ شَیْ‏ءٍ قَدیرٌ »[1]

وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

قرآن شی کے بارے میں کلام کررہا ہے اور محال ذاتی شئ کے دائرے میں نہیں آتی اور “لاشئ” شمار ہوگی۔

ماخذ:

۱.سوره حج،آیت ۶

۲.پاسخ به شبهات حوزه علمیه قم

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

استغاثہ مخالف روش سلف

صحابہ کی جانب سے کسی کام کو انجام نہ دینا "سنت ترکیہ" کہلاتا ہے جو استغااثہ کے خلاف شرع ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔