سر ورق / معرفت امام زمانؑ / کیاغائب امام کا بھی کوئی فائدہ ہے ؟

کیاغائب امام کا بھی کوئی فائدہ ہے ؟

جواب:

اگر دنیا میں اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ سب کچھ ایک دوسرے سے وابستہ اور جڑا ہوا ہے، خود مستقل نہیں ہے،جیسے بلب کی روشنی  جو روشن ہونے پر اپنے آس پاس کو روشن کردیتی ہے وہ بھی کسی ایک بجلی کے مرکز سے جڑی ہوئی ہے جہاں سے اسے بجلی مل رہی ہے اور وہ روشن ہے۔اگر اسے بجلی نہ ملے تو وہ کسی چیز کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔

اسی طرح اگر ہم انسان کو دیکھیں تو اسکے بدن میں روح بنیادی حیثیت کی حامل ہے اگر روح نہ ہو تو انسان ایک بے جان اور بے حرکت پیکر ہے وہ کچھ نہیں کرسکتا۔روح انسان کی مدد کرتی ہے تا کہ وہ اپنے اعضاو جوارح سے اپنے کام کرسکے۔ یعنی انسان کا وجود ،روح کےذریعہ اپنی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔

اب  اگر پوری کائنات اور  انسان پر ایک شعوری ،عالمانہ  اور خدائی تصور کائنات سےنگاہ ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ خدا کے کچھ ایسے بندے ہیں جو تشریعی ہدایت اور انسان کی خدا کی جانب رہنمائی کے ساتھ ساتھ معنوی اور تکوینی کردار بھی اداکررہے ہیں۔

تمام آئمہ معصومین علیہم السلام اس خاصیت میں مشترک ہیں لیکن یہ نہ سمجھا جائے کہ امام اسی وقت یہ کردار ادا کرسکتا ہے جب وہ لوگوں کے درمیان حاضر ہو اور انکی آنکھوں کے سامنے موجود ہو اگر غائب ہو تو کچھ نہیں کرسکتا جیسے امام زمان عج پردہ غیبت میں ہیں تو وہ کیسے یہ کردار ادا کرسکتے ہیں؟

اسکا جواب یہ ہے کہ ہم امام زمان عج کے مبارک وجود کی زیارت سے اگرچہ محروم ہیں لیکن مسلسل انکے وجود سے فائدہ لے رہے ہیں۔درحقیقت دنیا اور آسمان و زمین الغرض  یہ پوری کائنات انہیں کےدم سے قائم ہے۔

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

«عن ابى حمزة قال: قلت لابى عبدالله(ع): ا تبقى الارض بغير امام؟ قال: لو بقيت الارض بغير امام لساخت‏»1

ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ کیا زمین امام کے بغیر باقی رہ سکتی ہے؟تو آپ نے فرمایا: اگر زمین امام کے بغیر ہو تو تباہ ہوجائے۔

«عن ابى جعفر(ع) قال: لو ان الامام رفع من الارض ساعة لماجت ‏باهلها كما يموج البحر باهله‏»2

امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ  اگر امام کو ایک لحظہ کے لیے بھی زمین سے اٹھا لیاجائے تو زمین اپنے رہنے والوں کے ساتھ متلاطم اور طوفانی ہوجائے جیسے سمندر اپنے اندر رہنے والی مخلوقات کے ساتھ طوفانی ہوجاتا ہے۔

اہلیت علیہم السلام کے فرامین میں تمام ممکنات کا ولی اور قطب جہان سے تعلق ثابت ہے اگرچہ یہ تعلق غیر ارادی ہوجیسے لاکھوں دیگر روابط کی طرح جو عالم تکوین میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

یہ وہ فوائد ہیں جو امام زمان عج کے وجود مبارک سے دنیا کو مل رہے ہیں۔

ماخذ:

1۔اصول كافى

2۔ایضا

شعبہ پاسخ بہ شبہات حوزہ قم

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

حضرت ولی عصر(عج) نعمتوں میں واسطہ فیض خدا ہیں؟

تکوینی شفاعت تمام موجود اسباب کرسکتے ہیں اور سبھی اسباب خدا کے نزدیک شفیع ہیں؛ کیونکہ خدا اور اپنے مسبب کے درمیان واسطہ ہیں