سر ورق / شبہات کے جوابات / کیا قرآن کریم میں قیامت کے متعلق آیات میں اختلاف اور تناقض ہے؟

کیا قرآن کریم میں قیامت کے متعلق آیات میں اختلاف اور تناقض ہے؟

کیا قرآن کریم میں قیامت کے متعلق آیات میں اختلاف اور تناقض ہے؟

جواب:

قرآن کریم کے اوصاف میں سے ایک یہ ہے کہ اسکی آیات میں اختلاف اور تناقض نہیں پایا جاتا ،قرآن مجید نے خود صراحت سے اسے بیان کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر تمہارے لیے خدا کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن تدوین کرتا تو اس میں بہت زیادہ اختلاف ہوتا۔

تمام آیات قرآنی ایک دوسرے سے مربوط ہیں  اور بعض، بعض دوسری آیات کی تفسیر کرتی ہیں۔اسی طرح کچھ آیات عام او کچھ خاص،مطلق و مقید،حقیقت و مجاز کی حامل ہیں جنہیں ایک دوسرے سے جدا کرنا ضروری ہے اور انہیں سمجھنے کیلئے احادیث نبوی ﷺ اور اہلبیت علیہم السلام کی روایات سے بھی استفادہ کیا جائے۔قرآن کے معانی کو سمجھنے کیلئے انسان کو خود ماہر ہونا چاہیے یا کسی اہل کی طرف مراجعہ کرنا چاہیے۔
یہاں کچھ آیات قرآنی سے یہ شبہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ قرآن کی آیات میں تناقض پایا جاتا ہے۔لہذا قرآن مجید میں اختلاف اور تناقض پایا جاتا ہے۔

جیسے سورہ سجدہ کی آیت شریفہ نمبر 5 میں خدا کا رشاد ہے:

يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّماءِ إِلَي الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كانَ مِقْدارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ

ترجمہ: وہ خدا آسمان سے زمین تک کے اُمور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق ہزار سال کے برابر ہوگی۔

اور سورہ معارج آیت شریفہ  نمبر 4 میں فرما رہا ہے:

تَعْرُجُ الْمَلائِكَةُ وَ الرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كانَ مِقْدارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ

ترجمہ: جس کی طرف فرشتے اور روح الامین بلند ہوتے ہیں اس ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے۔

یہ آیات معاد اور قیامت کے بارے میں ہیں اور دونوں آیات میں یوم سے مراد روز قیامت ہے اور ایک ہزار یا 50 ہزار  سال کا دن بیان کیا گیا ہے جس کا دنیا کے ایام سے موازنہ کیا گیا ہے۔یعنی اگر قیامت کے دن کو دنیا کے دنوں کے ساتھ موازنہ کریں تو وہ 50 ہزار سال کے برابر ہوگا۔

یہاں ایک آیت میں ایک ہزار  اور دوسری آیت میں 50 ہزار کا لفظ آیا ہے تو جیسے پہلے کہا گیا کہ قرآنی آیات کو اکیلے تفسیر نہیں کیا جاسکتا اور ضروری ہے کہ انہیں احادیث معصومین علیہم السلام سے تطبیق دی جائے تاکہ اسکاصحیح معنی سمجھ میں آسکے۔

امام صادق علیہ السلام ان آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں:روز قیامت  50 توقف اور رکنے کی جگہیں  ہونگی جہاں انسان کے اعمال کا حساب کیا جائے گا اور ہر توقف کی مقدار ایک ہزار سال اور کل ملا کردنیا کے 50 ہزار سالوں کے برابر ہوگی۔

ان دو آیات اور روایت اور اصولی قواعد(عام وخاص)سے استفادہ ہوتا ہے کہ قیامت کا دن 50 ہزار سال دنیوی کے برابر ہوگا اور 50 توقف ہونگے جنہیں سورہ معارج میں عمومی طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن سورہ سجدہ میں خاص طور پر پہلے توقف کے متعلق بیان کیا گیا ہے جو ایک ہزار سال کا ہوگاپس قرآنی آیات میں کسی قسم کا کوئی تناقض اور اختلاف نہیں ہے اور یہ دعوی بھی عبث ہے۔

ماخذ: شعبہ پاسخ بہ شبہات حوزہ علمیہ قم

جعفر سبحاني، مفاهيم قرآن

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

کسی غائب شخص سے استغاثہ کرنا شرک ہے؟

اولیائے خدا کا حاضر ہونا یا غائب ہونا استغاثہ کے جائز اور ناجائز ہونے کا معیار نہیں بن سکتا کیونکہ روح انسانی درک کرتی ہے سمجھتی ہے اور قدرت رکھتی ہے اور روح  کے لیے دوری اور نزدیکی کوئی معنی نہیں رکھتی۔