امام عصر عج کی والده کے حمل کے آثار ظاہر کیوں نہ تھے؟
جواب:
یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایسا بچہ جس کی والدہ کے حمل کے آثار شب ولادت تک ظاہر نہ ہوں پھر اس بچے کی ولادت ہو اور بات کرے اور پھر بچپنے میں ہی اسکا والد اس دنیا سے رخصت ہوجائے اور امامت اسے مل جائے؟؟
اس عوامانہ اعتراض کا جواب قرآن شریف کئی مرتبہ دے چکا ہے۔قرآن حضرت مریم علیہا السلام کا واقعہ بیان کرتا ہے اور چند مرتبہ تکرار کرتا ہے۔اس واقعہ کو یوں بیان کرتا ہے کہ حضرت مریمؑ تجدید وضو کیلئے تشریف لے گئیں جبرائیلؑ آئے اور آپ فورا حاملہ ہوگئیں فورا بچے کی ولادت ہوگئی جب بچہ پیدا ہوگیا تو حضرت مریمؑ نے پریشانی کے عالم میں کہا کہ کیا کروں؟لوگوں کا کیا جواب دوں گی؟خطاب ہوا کہ بچے سے کہو وہ خود جواب دے گا تب حضرت عیسیٰؑ نے کلام کیا۔
حضرت مریمؑ حضرت عیسیٰؑ کو لوگوں کے سامنے لائیں او ر انہوں نے اعتراض کیا کہ یہ بچہ کہاں سے آیا؟یہ بچہ کون ہے؟حضرت مریمؑ نے بچے کی جانب اشارہ کیا تو لوگوں نے انتہائی تعجب سے کہا کہ ہم کیسے اس بچے سے بات کریں؟جبکہ وہ ابھی گہوارے میں ہے۔تو حضرت عیسیٰؑ نے جواب دیا: کہ میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے اور جہاں بھی رہوں بابرکت قرار دیا ہے اور جب تک زندہ رہوں نماز اور زکوٰۃکی وصیت کی ہےاور اپنی والدہ کے ساتھ حَسن سلوک کرنے والا بنایا ہے اور ظالم و بدنصیب نہیں بنایا ہے۔
یہ آیت شریفہ قرآن مجید میں تکرار ہوئی ہے اور کس طرح اس اعتراض کاجواب دے رہی ہے!!
یہی مسئلہ حضرت ولی عصرعج کے بارے میں بھی ہے کہ حضرت نرجسؑ حاملہ ہوئیں،بچے کی ولادت ہوئی اور چند سال مخفی زندگی کرنے کے بعد انہیں امامت ملی جو آج تک جاری ہے۔ یہ سب خدا کی مشیت اور ارادے سے ہوا ہے۔عام طریقے سے یہ انجام نہیں پا سکتا۔حضرت ولی عصر عج کا معاملہ بھی ہوبہو حضرت عیسیٰؑ کی ولادت جیسا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرتؑ کی ولادت ہوچکی اور قرآن کریم نے انہیں مستضعفین کا اما م بنایا ہے۔
ماخذ: کتاب آفتاب پرہیزگاری،آیت اللہ مظاہری حفظہ اللہ