سر ورق / معرفت امام زمانؑ / حضرت ولی عصر(عج) نعمتوں میں واسطہ فیض خدا ہیں؟

حضرت ولی عصر(عج) نعمتوں میں واسطہ فیض خدا ہیں؟

جواب:

کیا امام زمان عج نعمتوں میں واسطہ فیض ہیں کیا  اس حوالے سےروایات کے علاوہ قرآنی دلیل بھی ہے؟یعنی آپ عج کے وجود کی برکت سے خدا دیگر مخلوقات کو نعمتو ں سے نوازتا ہے؟

اس حوالے سے دو مباحث کی جانب اشارہ کیا جاسکتا ہے:

شفاعت

قرآن میں شفاعت کے بارے میں بہت زیادہ بیان کیا گیا ہے۔شفیع کا معنی واسطہ ہے، خدا وندمتعال نے اپنے اور دیگر موجودات کے درمیان شفیع یعنی واسطے قرار دیئے ہیں۔

علامہ طباطبائی ؒ شفاعت کے متعلق فرماتے ہیں:

“شفاعت کی دو قسمیں ہیں:تکوینی اور تشریعی۔ تکوینی شفاعت تمام موجود اسباب کرسکتے ہیں اور سبھی اسباب خدا کے نزدیک شفیع ہیں؛ کیونکہ خدا اور اپنے مسبب کے درمیان واسطہ ہیں۔لیکن تشریعی شفاعت تکلیف اور مجازات کے باب میں ہوتی ہے یہ بھی دو قسموں پر مشتمل ہے:دنیا میں شفاعت اور آخرت میں شفاعت جو کہ گناہوں کی بخشش اور خدا کے قرب کا سبب بنتی ہے۔”

اس مطلب کو مدنظر رکھتے ہوئے جن آیات کریمہ میں شفاعت اور سببیت کے بارے میں بیان کیا گیا ہے وہ واسطہ فیض ہونے کو بیان کررہی ہیں۔البتہ واسطہ فیض ہونا سب موجود ات کو شامل ہے جس کا کامل نمونہ آئمہ اطہارؑ ہیں کیونکہ یہ مقدس ہستیاں اپنی وجودی قدرت اور خدا کے قرب کے حوالے تمام موجودات پر فوقیت رکھتی ہیں۔خدا فرماتا ہے:

ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ: پھر اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیاہے وہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نہیں ہے .وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کیا تمہیں ہوش نہیں آرہا ہے۔

لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ

ترجمه: آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے. کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے.

مرحوم علامہ طباطبائیؒ واضح فرماتے ہیں کہ ان دونوں آیات کا مقصد تکوینی شفاعت ہے۔

دوسری آیت کے ذیل میں تفسیر عیاشی میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ ان شفعیان سے مراد ہم ہیں پس جو بھی خیر اور بھلائی ہم تک پہنچتی ہے وہ آئمہ اطہارؑ کی شفات ،وساطت اور سبب سے ہے۔جب ہم دعا کرتے ہیں تو آئمہ ہمارے بیماروں کو شفا دیتے ہیں یعنی درحقیقت آئمہ اطہارؑ عالَم تکوین میں تصرف کرتے ہیں اور اس بیمار کے لیے خداوندتعالی سے صحت حاصل کرتے ہیں۔یہ بھی واسطہ فیض کی ہی قسم ہے۔۔متعدد آیات میں فرشتوں کو بھی خدا اور دوسری موجودات کے درمیان واسطہ فیض کہا گیا ہے۔انسان کامل کے سامنے سجدہ کرتے ہیں اور یہ خود انسان کامل کے عظیم رتبے کی نشانی ہے۔پس واضح ہے کہ ہر قوی ترین اورخد اکے  نزدیک ترین  موجود، خدا اور مفضول مخلوقات کے درمیان واسطہ فیض ہے۔یہ واسطہ ہونا وہی وجود اور ہستی کے فیض میں واسطہ ہونا ہے۔

نورانیت

خدا فرماتا ہے:

اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں علامہ طباطبائیؒ فرماتے ہیں:

نور الہی کے ذریعہ  اشیاء  کا ظہور سے مراد  انکا وجود پانا ہے۔

ترجمه: الله آسمانوں اور زمین کا نور ہے

مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ

ترجمه: اس کے نور کی مثال اس طاق کی ہے

ا س آیت سے  ثابت ہورہا ہے کہ نور خدا مَثَل رکھتا ہے اور اسی آیت کے ذیل میں روایت ہے کہ وہ مَثَل اہلبیت اطہارؑ ہیں۔

وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ترجمه:اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی

اس آیت کی تفسیر میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ “رب الارض” یعنی” امام الارض” اور” ربھا” سے مراد ہر زمانے کا امام ہے۔

زیارت جامعہ کبیر ہ میں ذکر ہوا ہے :

 اشرقت الارض بنورکم

ترجمہ:زمین آپ اہلبیت کے نور سے جگمگا اٹھی

ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نتیجہ لیا جاسکتا ہے کہ خداوند متعال تمام موجودات کا خالق اور وجود بخشنے والا ہے لیکن فیض وجود ،خدا کے اذن سے آئمہ اطہارؑ کے ذریعے دیگر مخلوقات کو ملتا ہے۔جیساکہ خدا کی ربوبیت بھی آئمہ اطہار ؑ کے ذریعہ سے وجود میں آتی ہے۔

ترجمہ:ثقلین فاؤنڈیشن قم

حوالہ: آفتاب مہر،مہدوی سوالات کے جوابات، ج 1 ص 74

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

اصحاب امام زمان عج کس زمانے سے تعلق  رکھتے ہیں؟

امام عج کے ان ۳۱۳ ساتھیوں میں ایسے بھی ہیں جوعصر ظہور میں موجود ہونگے۔بعض روایات میں آیا ہے  کہ یہ افراد رات کو بستر پرسوئیں گے اور ناپدید ہوجائیں گے اورصبح خود کو مکہ مکرمہ میں پائیں گے۔