سر ورق / مقالات / معصومین / حضرت فاطمہ ؑ / حضرت زہراءؑ کو “ام ابیہا” کیوں کہتے ہیں؟

حضرت زہراءؑ کو “ام ابیہا” کیوں کہتے ہیں؟

رسول خداؐ نے حضرت زہراءؑ کو “ام ابیہا” کا لقب کیوں دیا؟

جواب:نبی مکرمﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام کو “ام ابیہا” کا لقب کیوں دیا؟کیا یہ لقب علم وکمال اورکسی راز کی علامت ہے؟

متعدد علمائے اہل سنت اور ان میں سب سے بڑے عالم صاحب کفایۃ الطالب نے تصریح کی ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام کو “ام ابیہا” کا لقب دیا۔اس کے علاوہ متعدد تاریخی کتب میں بھی اس لقب کے متعلق بیان کیا گیا ہے  لیکن اس کا راز کیا ہے؟

ادبیات عرب میں کلمہ”اُم” اور اس کے استعمال کے متعلق آیا ہے کہ:

عرب میں کسی بھی بڑے کام کرے والے کے پیروکار ہوتے ہیں جو اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں تو انہیں “اَم” کہا جاتا ہے۔

اس کی وجہ بھی یہی ہے ,ایک ایسی ہڈیوں کا جوڑجس میں کوئی مغز رکھا جاتا ہے اسے”ام الراس” کہا جاتا ہے۔

ایسا پرچم جس کے نیچے پورا لشکر جمع ہوتا ہے اسے”اما” کہا جاتا ہے۔

قرآن مجید میں بھی “ام الکتاب” کا کلمہ لوح محفوظ کے لیے استعمال ہوا ہے۔

وَعِنْدَهُ أُمّ الْکتاب

محکم آیات کے لیے  بھی “ام الکتاب” استعمال ہوا ہے:

هُنَّ أُمّ الْکِتاب

بنابریں نبی مکرم اسلامﷺ اپنی بیٹی حضرت فاطمہ علیہا السلام کو” ام ابیہا” کہا۔ آنحضرتؐ کے متعلق قرآنی تعبیروں کے حوالے سے بھی یہ نکتہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پیغمبر اسلامؐ چاہتے ہیں کہ شہزادیؑ کے فضائل کے اوقیانوس بے کراں کو ہمارے لیے مجسم کریں کہ حضرت فاطمہ علیہا السلام کے وجود مبارک میں انگنت انسانی اور اخلاقی اقدار اور شمائل کا سمندر موجزن ہےتاکہ ہمیں سمجھا سکیں کہ جب تک دنیا، رسالت کے خزانوں اور ولایت و امامت پر محکم اور استوار کھڑی رہے گی اور اس وقت تک شہزادیؑ کے فضائل بھی لوگوں کی آنکھوں کے سامنے رہیں گے۔

اسی لیے “ام ابیہا”کے لقب اور تعبیر سے شہزادیؑ کا عظیم مقام اور بے مثال عظمت واضح ہورہی ہے۔

کتاب “فاطمه،بہجت قلب المصطفیﷺ” کے مؤلف لکھتے ہیں:

اس لقب کی ایک وجہ یہ تھی کہ مرحوم استاد الفقہاء و المجتہدین آیت اللہ شیخ انصاری مرحوم کے بقول جب نبی اسلامﷺ کی ازواج کے لیے آیت نازل ہوئی کہ آج کے بعد نبیؐ کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں تو بعض ازواج اس لقب پر اتراتی تھیں اور شہزادیؑ کو کن انکھیوں سے دیکھتی تھیں اور بتلا رہی ہوتی تھیں کہ دیکھو ہمارے لیے آیت نازل ہوئی ہے تو شہزادیؑ تھوڑا پریشان ہوئیں تو اسی دوران نبی مکرمﷺ شہزادیؑ کے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ شہزادیؑ پریشان لگ رہی ہیں تو دریافت کیا کہ کیا ماجرا ہے؟ تو شہزادیؑ نے سارا واقعہ کہہ سنایا تو اسی وقت نبیؐ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور فرمایا کہ پریشان مت ہو! تم ام ابیہا ہو! یعنی اپنے باپ کی بھی ماں ہو، اگر ازواج کو مومنین کی مائیں کہا گیا ہے تو تم مومنین کے بھی سید وسردار کی ماں ہو۔

اس کے بعد شہزادیؑ خوش ہوگئیں۔

حوالہ: شفقنا

1۔استفتاء مرحوم آیت اللہ سید صادق روحانی نور اللہ مرقدہ

2۔ بہجت قلب المصطفیؐ،ہمدانی

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام کے القاب

امیرالمؤمنین، یعسوب الدین والمسلمین، مبیر الشرک والمشرکین، قاتل الناکثین والقاسطین والمارقین