سر ورق / مقالات / تحریک حسینی شجاعت زینبی کی مرہون منت ہے

تحریک حسینی شجاعت زینبی کی مرہون منت ہے

حضرت زینب علیہا السلام کے کردار کا روشن باب یہ ہے کہ آپؑ نے کربلا کا پیغام آئندہ نسلوں تک پہنچایا اور اس پیغام کی حفاظت کی تاکید فرمائی۔

آیت اللہ جوادی آملی دام ظلہ فرماتے ہیں:

کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا یہ فرمان

( نحیی معه و نموت معه)

کیا ماضی کے ساتھ مخصوص ہے؟ہرگز نہیں ! ہم حضرت زینب بنت علی علیہما السلام کے کردار کو کربلا کے بعد پیش آنے والے واقعات میں منحصر نہیں کرسکتے۔کوئی یہ مت خیال کرے کہ صرف اسارت اور قید کی مصیبت شہزادیؑ کے لیے تھی کیونکہ مکہ اور کربلا کے درمیان راستے میں والی مدینہ نے امام حسین علیہ السلام کو لکھ بھیجا اور تجویز دی کہ آپ خواتین اور بچوں کو مدینہ واپس بھجوا دیجئے۔لیکن اس تجویز کی بھنک شہزادیؑ کو پڑی تو حرم سرا کے اندر سے شہزادیؑ نے شیر کی طرح للکارا اور فرمایا:یہ کیسی تجویز ہے؟فرمایا:

( نحیی معه و نموت معه)

ہم حسینؑ کے ساتھ زندہ رہیں گے اور اسی کے ساتھ مریں گے۔

یعنی ہماری موت و حیات کا محور و مرکز حسین بن علیؑ کی ذات گرامی ہے۔لہذا شہزادیؑ کی سیرت قمر بن ہاشمؑ کی سیرت کی طرح ہے حضرت علی اکبرؑ کی طرح ہے۔ہرگز کوئی یہ سمجھے  کہ شزادیؑ کا کردار واقعہ کربلا کے بعد آغاز ہوتا ہے۔بلکہ اول تا آخر تحریک حسینی کے ایک ایک قدم کی بنیاد امام حسینؑ اور حضرت زینب عالیہؑ نے  ملکر رکھی ہے۔

حوالہ:فرمائشات آیت اللہ جوادی آملی دام ظلہ،شفقنا

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

ثانی زہراء علیہا السلام،عقل کے کمال کی بہترین مثال

حضرت زینب علیہا السلام کا یہ کلام توحید کے اعلی ترین مراتب اور بندگی اور عبودیت میں قرب خدا  پر دلالت کرتاہے۔معشوق کی نسبت عاشق کے انتہائی ادب  پر دلیل ہے۔