سر ورق / داستان و حکایات / موت کی تیاری

موت کی تیاری

روایت میں هے کہ ایک دن امام زین العابدین علیہ السلام نے معروف صوفی حسن بصری کو دیکھا جو حجر اسود کے پاس بیٹھ کر لوگوں کو قصے سنا رہا تھا۔

امام علیہ السلام نے فرمایا:

اے حسن بصری! کیا موت کی تیاری کرلی؟

کہتا ہے : نہیں

فرمایا:

تمہارا عمل  حساب وکتاب کے لیے تیا ر ہے؟

کہتا ہے: نہیں

فرمایا:تو پس عمل کے لیے اس جہان کے علاوہ  بھی کوئی جہان ہے؟

کہتا ہے: نہیں

فرمایا:

کیا اللہ کی زمین میں اس خانہ کعبہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ ہے؟

کہتا ہے: نہیں

فرمایا:

تو پھر لوگوں کو اپنے پاس کیوں جمع کیا ہوا ہے انہیں طواف کرنے دو!

امام زین العابدین علیہ السلام سے کہا گیا کہ حسن بصری نے کہا ہے :

تعجب اس شخص پر نہیں جو ہلاک ہوا وہ کیسے ہلاک ہوا؟ بلکہ تعجب اس شخص پر ہے جس نے نجات پائی اس نے کیسے نجات پائی؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

لیکن میں کہتا ہوں تعجب اس شخص پر نہیں جس نے نجات پائی اس نے کیسے نجات پائی ؟ بلکہ تعجب اس شخص پر ہے جو ہلاک ہوا وہ کیسے خدا کی اتنی وسیع رحمت کے باوجود ہلاک ہوگیا؟!

ترجمہ وپیشکش: ثقلین فاؤنڈیشن۔قم

حوالہ: اعلام الوریٰ ج 1 ص 488 ،489

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روي أنّ عليّ بن الحسين عليهما السلام رأى يوما الحسن البصري و هو يقصّ عند الحجر الأسود فقال له عليه السلام: «أ ترضى يا حسن نفسك للموت؟».

قال: لا.

قال: «فعملك للحساب؟».

قال: لا.

قال: «فثمّ دار للعمل غير هذه الدار؟».

قال: لا.

قال: «فللّه في أرضه معاذ غير هذا البيت؟».

قال: لا.

قال: «فلم تشغل الناس عن الطواف۔

و قيل له: يوما: إنّ الحسن البصري قال: ليس العجب ممّن هلك كيف هلك و إنّما العجب ممّن نجا كيف نجا، فقال عليه السلام: «أنا أقول:

ليس العجب ممّن نجا كيف نجا، و إنّما العجب ممّن هلك كيف هلك مع سعة رحمة اللّه تعالى

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

 حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب کی شجاعت

میں نے دیکھا حسان  نےتو صاف جواب دیدیا ہے۔میں نے خود کمر ہمت باندھی اور قلعہ سے باہر نکلی اور ایک خیمے کی لکڑی سے اس پر حملہ آور ہوئی.