سر ورق / معرفت امام زمانؑ / زمانہ غیبت میں امام کا نائب عام کون ہوتا ہے ؟

زمانہ غیبت میں امام کا نائب عام کون ہوتا ہے ؟

جواب:

عقل کے لحاظ سے فقط  جامع الشرائط فقہا اور مجتہدین ہی معاشرے کی سرپرستی اور رہنمائی  کے لائق ہیں کیونکہ اسلامی معاشرہ دینی دستورات کی بنیاد پر چلنا چاہیے لہذا رہبر ایک ایسا مسلمان ہونا چاہیے جو دین کے احکام اور اصولوں سے واقف ہو تاکہ اسلامی احکام کے مطابق معاشرے کی رہنمائی کرسکے۔یہ شخص فقیہ اور مجتہد کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتا جو معاشرے کو چلانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

فرمان امام زمان عج ہے:

وأمّا الحوادثُ الواقعةُ فارجعُوا  فيهَا إلى رُواةِ حديثِنَا ، فإنّهُم حُجّتِي عليكُم وأنا حُجّةُ اللهِ

واضح ہے  کہ حوادث واقعہ سے مراد ایسے واقعات ہیں جو معاشرے میں پیش آتے ہیں  اور انہیں دین کے مطابق اور صحیح نظر سے دیکھا جائے اور ان میں دین کے سائے میں معاشرے کی مصلحت کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

عمر بن حنظلہ کی روایت میں امام صادق علیہ السلام کے فرمان کے مطابق مشکلات اور لڑائی جھگڑوں  میں شیعوں کی ذمہ داری قابل اور صلاحیت رکھنے والے شخص کی  طرف رجوع کرنا ہے ، فرمایا:

“ضروری  ہے کہ دیکھیں جو لوگ آپ (شیعوں) میں سے ہیں اور ہماری حدیث کو روایت کرتے ہیں اور ہمارے حلال و حرام میں تامل اور غور کرتے ہیں اور ہمارے احکام کا علم رکھتے ہیں پس انکے حکم پر راضی رہا جائے ۔میں نے انہیں تم پر حاکم قرار دیا ہے،اگر انہوں نے ہمارے مطابق حکم دیا اور اسے تسلیم نہ کیا گیا تو ایسے ہی جیسے خدا کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی اور ہمیں مسترد کردیا گیا اور جو ہمیں مسترد کرے گا گویا اس نے خدا کو مسترد کردیا  اور  یہ خد ا سے شرک کے مترادف ہے۔”

حلال و حرام سے آگاہ شخص سے مراد بھی وہی فقیہ ہے جو روایات میں تامل کرنے سے اسلامی احکام اور دین کے دستورات کا علم رکھتا ہے۔

حضرت علی علیہ السلام نقل فرماتے ہیں کہ پیغمبر اسلامﷺ نے تین مرتبہ فرمایا:

اللہم ارحم خلفائی

خدایا میرے خلفا اور جانشینوں پر رحم فرما!

جب آپ کے جانشینوں کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا:

الذین یاتون بعدی یروون حدیثی و سنتی

جولوگ میرے بعد آئیں گے اور میری حدیث اور سنت کو نقل کریں گے۔

روایت میں اہم اور قابل غور نکتہ یہ ہے کہ آنحضرتؐ نے جانشین کی اہم ترین خصوصیت بیان فرمائی ہے کہ وہ حدیث اور سنت کا راوی ہو گا اور دین کے احکام کا عالم ہوگا۔بنابریں روایات کے مطابق غیبت کبری کے زمانے میں فقیہ اور اسلام شناس ہی نائب امام ہونگے۔

ترجمہ وپیشکش: ثقلین فاؤنڈیشن قم

حوالہ: آفتاب مہر،مہدوی سوالات کے جوابات،ج 1،ص99

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

امام زمان عج کے ساتھ کیسے ارتباط قائم ہو؟

حضرت امام زمان عج سے ملاقات  اور آنحضرتؑ کی زیارت سے مشرف ہونا  عظیم شرف ہے لیکن زمانہ غیبت میں اصل یہ ہے کہ آنحضرتؑ لوگوں کی آنکھوں سے پنہان اور پوشیدہ رہیں