بَابُ الْإِشَارَةِ وَ النَّصِّ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي ع
1- عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَبِيبٍ الزَّيَّاتِ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ كَانَ عِنْدَ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا ع جَالِساً فَلَمَّا نَهَضُوا قَالَ لَهُمُ الْقَوْا أَبَا جَعْفَرٍ فَسَلِّمُوا عَلَيْهِ وَ أَحْدِثُوا بِهِ عَهْداً فَلَمَّا نَهَضَ الْقَوْمُ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُفَضَّلَ إِنَّهُ كَانَ لَيَقْنَعُ بِدُونِ هَذَا.
1۔ راوی کہتا ہے کہ جو شخص امام رضا (ع) کے پاس بیٹھا تھا اس نے مجھے خبر دی کہ جب لوگ آپ کے پاس سےاُٹھ گئے تو حضرت نے فرمایا: ابو جعفر (امام محمد تقی ع) سے ملو اور عہد ملاقات کو تازہ کرو ۔ جب لوگ چلے گئے تو مجھ سے فرمایا :خدا مفضل پر رحم کرے کہ اس نے امامت تقی کا اقرار کیا اور بغیر کسی اشارے کے ہمارے بیان پر قناعت کی ۔
2- مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ الرِّضَا ع وَ ذَكَرَ شَيْئاً فَقَالَ مَا حَاجَتُكُمْ إِلَى ذَلِكَ هَذَا أَبُو جَعْفَرٍ قَدْ أَجْلَسْتُهُ مَجْلِسِي وَ صَيَّرْتُهُ مَكَانِي وَ قَالَ إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ يَتَوَارَثُ أَصَاغِرُنَا عَنْ أَكَابِرِنَا الْقُذَّةَ بِالْقُذَّةِ .
2۔ راوی کہتا ہے میں نے سنا : امام رضا (ع) سے کسی نے آپ سے ایک مسئلہ پوچھا، فرمایا: اس سے تمہارا کیا مقصد ہے؟ یہ ابو جعفر امام محمد تقی (ع) ہیں میں نے ان کو اپنی جگہ بٹھایا ہے ہم اہل بیت علیہم السلام میں ہمارے چھوٹے بڑوں کے مکمل طور پر وارث ہوتے ہیں ۔
3- مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي ع فَنَاظَرَنِي فِي أَشْيَاءَ ثُمَّ قَالَ لِي يَا أَبَا عَلِيٍّ ارْتَفَعَ الشَّكُّ مَا لِأَبِي غَيْرِي.
3۔ راوی کہتا ہے: میں امام محمد تقی (ع) کی خدمت میں حاضر ہو ا،آپ نے چند چیزوں سے مجھ سے مناظرہ کیا پھر فرمایااے ابو علی! شک کو دور کرو! میرے باپ کا فرزند میرے سوا کوئی نہیں ہے ۔
————–
حوالہ: Al Kafi Urdu
(الکافی اردو کتاب کی اینڈرائڈ ایپلیکیشن)
https://play.google.com/store/apps/details?id=book.usoolekafi.app