سر ورق / خبریں / خدارا فتنوں کی آبیاری مت کیجئے!

خدارا فتنوں کی آبیاری مت کیجئے!

خدا کا فرمان ہے کہ اگر تم خدا کی دی ہوئی نعمت کا شکر ادا نہیں کرو گے تو خدا وہ تم سے واپس لے لے گا۔البتہ شکر کا مطلب یہ ہے کہ اس نعمت کا صحیح استعمال کیا جائے ۔سرزمین پاکستان بھی ایسی ہی ایک نعمت ہے جسے ہمارے بزرگوں نے اپنی محنت اور کوشش سے ہمیں لیکر دی اور آج 75 سال ہوگئے ہیں ہم اس نعمت کا صحیح استعمال نہیں کرسکے اور نہ ہی یہ سمجھ سکے ہیں کہ اسکا کیسے استعمال کیا جائے؟

آج ملک عزیز پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے معاشی،سیاسی،دفاعی وغیرہ سبھی مسائل اور مشکلات منہ کھولے کھڑی ہیں اور ہم ہیں کہ کبوتر کی طرح سر ریت میں دبائے ہوئے ہیں اور ان مسائل کو نہ دیکھنا چاہتے ہیں نہ سمجھنا چاہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اسے حل بھی نہیں کرنا چاہتے۔بس جیسے تیسے گزر رہی ہے گزرنے دیں بعد والے جانیں کہ انہیں کیا کرنا ہے ہمیں اپنی سیاست کرنے دیں۔

یہ مسائل اور مشکلات آج کی نہیں ہیں بلکہ ان کی ابتدا آزادئ پاکستان سے ہی ہوچکی تھی جب جمہوریت کو پٹڑی سے اتارا گیا اور طالع آزماؤں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔کبھی کسی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے فتنوں کا بیج بویا اور کبھی رقیب کو کمزور کرنے کے لیے فتنوں کا گیم کھیلا گیا کبھی ڈالروں کی خاطر اور کبھی اپنی حکومت کو طول دینے کے لیے  فتنے قوم کو تحفے میں دیئے گئے اور قوم کے بچوں کی قبریں آج بھی نامعلوم ہیں جو مختلف جہادوں کا ایندھن بن گئے۔مقتدرہ نے بھی ان فتنوں کو حکومتوں اور اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا اور فیض آباد چوک راولپنڈی میں سب کے سامنے ہزار ہزار کے باوردی نوٹ تقسیم کیے گئے اور کبھی انہیں حکومت کے برخلاف آرمی چیف سےمذاکرات کروائے گئے جس کی شقیں آج بھی قوم کے سامنے نہیں آئیں ۔

اور یہ سلسلہ ابھی تک رکا نہیں کیونکہ 2013 کے الیکشن میں ایک رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کی حکومت کالعدم تظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہتی تھی مگر شہباز شریف صاحب لیت ولعل سے کام لیتے رہے اور دنیا نے وہ دن بھی دیکھا جب موجودہ وزیرداخلہ رانا صاحب نے کالعدم تنظیم کے سربراہ لدھیانوی کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ کیا اور ووٹ کی خاطر ملک بیچ دیا۔پھر 2018 میں پی ٹی آئی نے کالعدم تنظیم کی ایک سیٹ کے لیے سب مطالبے تسلیم کرلیے اور پنجاب میں ایسے ایسے اسلامی قوانین متعارف کروائے گئے جو اسلامی کم اور تکفیری زیادہ محسوس ہوتے تھے۔

اب پھر وہی انتخابات کی آمد آمد ہے اور ٹی ایل پی کے سارے مطالبے ووٹ کی خاطر وزیرداخلہ صاحب نے تسلیم کرلیے ہیں ۔اب خدا جانے کہ ان میں کیا کیا ہے؟جو مطالبات سامنے آئے وہ بھی کچھ قابل تعریف نہیں بلکہ اسلامی قوانین کو مزید سخت کرنے پر زور دیا گیا ہے کچھ قوانین میں چند سال کی قید سے بڑھا کر عمر قید اور کچھ میں سزائے موت رکھی گئی ہے اور انہیں فاسٹ ٹریک مقدمات قرار دیا جائے گا۔اور یہ سب کس لیے ہو رہا قوم جانتی ہے۔

صرف اتنا کہنا چاہتے ہی کہ ایسے ایسے قوانین متعارف مت کروائیں کہ گورنر پنجاب اور سابق وزیرداخلہ احسن اقبال صاحب کی طرح دوسرے بھی ان کی زد میں آجائیں ۔ان فتنوں کا آج ہی قلع قمع کیجئے ورنہ یہ مسائل میں گھر ےپاکستان کو مزید آگ کی بھٹی کے دہانے پر پہنچا دیں گے۔

نوٹ: ادارے کا تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

پیشکش: ثقلین فاؤنڈیشن قم

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

قرآن سوزی ،آزادی اظہار رائے یا اظہار نفرت؟

ہزاروں احتجاج کی درخواستوں میں سے صرف ایسی ہی درخؤاستوں کی اجازت دی جاتی ہے جس سے اسلام اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین ہوتی ہو۔