سر ورق / مقالات / معصومین / حضرت فاطمہ ؑ / سجدہ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے استغاثہ

سجدہ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے استغاثہ

سوال: کیا سجدہ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے استغاثہ کرنا، سجدہ کے منافی نہیں؟

جواب:

مفاتیح الجنان میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے استغاثہ کی  ایک نماز منقول ہے جس کے آداب میں سے ہے کہ نماز کے بعد سجدہ میں 100 مرتبہ “یا فاطمۃ اغیثینی”کہا جائے،کیا یہ ذکر سجدہ کے منافی نہیں کیونکہ سجدہ خداوند متعال سے مخصوص ہے؟

اسکی وضاحت یوں ہے کہ اگر کسی سے کوئی کام کہا جائے  کہ وہ اس کام کو انجام دے اور وہ کام  اسکی قدرت اور اختیار میں  ہو اور اسکا مطلب یہ ہوگا کہ بلاواسطہ اس کام کو انجام دو اور یہ کام مستقل طور پراسکے اختیار میں نہ ہو تو اسکا معنی یہ ہوگا کہ  آپ میری سفارش کریں اور واسطہ بنیں اور میری مشکل حل کریں۔

سجدہ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے استغاثہ کا مطلب یہ ہے کہ آپ خدا وند متعال سے درخواست کریں کہ میری حاجت پوری ہو اور میرے کام کی گرہ کھل جائے۔اگر یہ کام خدا کی قدرت میں تو خدا کی جانب سے میری مشکل حل ہو۔

اگر کسی کا عقیدہ یہ ہو کہ افراد اپنے کام میں مستقل ہیں اور علت تامہ ہیں تو اس وقت عام عادی کاموں میں بھی دوسرے افراد سے مدد مانگنا شرک ہوگا۔عادی کاموں میں جب تک خدا کی طرف سے اجازت نہ ہو ان میں کوئی اثر نہیں پڑتا۔ڈاکٹر کا علاج کرنا ،دوائی کا اثر کرنا وغیرہ یہ سب خدا کی مشیت اور ارادہ سے مستقل نہیں ہیں۔

بنابریں اس سجدے کا ذکر ناصرف شرک نہیں بلکہ خداوند متعال کے اس حکم کا مصداق ہیں :

«یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیْهِ الْوَسِیلَهَ».

ماخذ: شفقنا

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

قبروں کے پاس نماز پڑھنا

یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبور کو مسجد بنا لیا ،حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اگر ایسا ڈر نہ ہوتا تو آنحضرتؐ کی قبر کھلی رہتی حجرے میں نہ ہوتی مگر مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپؐ کی قبر بھی مسجد نہ بنا لی جائے۔