امام علی علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے آپ کی شہادت کی کیفیت کا منظر ایک روایت سے پیش کررہے ہیں جوکہ بحار الانوار میں نقل ہوئی ہے۔
ذکر العلّامه المجلسی ‘قده’ فی کیفیه استشهاد أمیرالمؤمنین علیه السلام روایه و فیها ماهو نصه:
“فَاصْطَفَقَتْ أَبْوَابُ الْجَامِعِ وَ ضَجَّتِ الْمَلَائِکَهُ فِی السَّمَاءِ بِالدُّعَاءِ وَ هَبَّتْ رِیحٌ عَاصِفٌ سَوْدَاءُ مُظْلِمَهٌ وَ نَادَى جَبْرَئِیلُ ع بَیْنَ السَّمَاءِ وَ الْأَرْضِ بِصَوْتٍ یَسْمَعُهُ کُلُّ مُسْتَیْقِظٍ تَهَدَّمَتْ وَ اللَّهِ أَرْکَانُ الْهُدَى وَ انْطَمَسَتْ وَ اللَّهِ نُجُومُ السَّمَاءِ وَ أَعْلَامُ التُّقَى وَ انْفَصَمَتْ وَ اللَّهِ الْعُرْوَهُ الْوُثْقَى قُتِلَ ابْنُ عَمِّ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَى قُتِلَ الْوَصِیُّ الْمُجْتَبَى قُتِلَ عَلِیٌّ الْمُرْتَضَى قُتِلَ وَ اللَّهِ سَیِّدُ الْأَوْصِیَاءِ قَتَلَهُ أَشْقَى الْأَشْقِیَاء”
“اچانک مسجد کے دروازے آپس میں ٹکرانے لگے اور فرشتوں نے آسمان میں دادو فریاد کے ساتھ دعا کی اور شدید ہوا اور سیاہ وتاریک طوفان چلنے لگا اور جبرئیل نے آسمان وزمین کے درمیان ایک بلند فریاد کی جسے ہر بیدار شخص نے سنا؛
خدا کی قسم ہدایت کے ستون گر گئے اور آسمان کے ستارے اور تقوی کے پرچموں کا نور ختم ہوگیا اور عروۃ الوثقی(خدا کی جانب لے جانے والی مضبو رسی) ٹوٹ گئی کیونکہ محمد مصطفیٰﷺ کے چچازاد شہید ہوگئے کیونکہ خدا کے منتخب وصی قتل کردئیے گئے،علی مرتضیؑ کو شہید کردیا گیا۔خدا کی قسم! اوصیاء کے سردار کو شہید کردیا گیا اور شقی ترین شخص نے انہیں شہید کردیا۔”
ماخذ: بحار ،ج42 ص 282