یہ کیسے ممکن ہے کہ امام زمان عج پانچ سال کی عمر میں امام بن جائیں اور ایک پانچ سالہ بچہ امت کی رہبری کرے؟
رہبری اور امامت چھوٹے اور بڑے پن سے مربوط نہیں بلکہ قابلیت اور صلاحیت کی بنا پر ہے۔امت کی امامت بچپنے میں تو انتہائی آسان ہے بلکہ اس سے بڑھ کر گہوارے میں بھی امامت کے منصب پر فائز ہوسکتا ہے۔جیسے قرآن مجید حضرت عیسی علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتا ہے:
“فَأَشارَتْ إِلَیْهِ قالُوا کَیْفَ نُکَلِّمُ مَنْ کانَ فِی المَهْدِ صَبِیّاً * قالَ إِنِّی عَبْدُ اللَّهِ آتانِیَ الکِتابَ وَجَعَلَنِی نَبِیّاً”.1
اگر اہلبیتؑ کی روایات میں غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ مقام نبوت و امامت کم اہمیت عہدہ نہیں کہ ہر کسی میں اسکی صلاحیت ہو بلکہ ایسا بلند مقام ہے کہ جو خداوند متعال سے تعلق اور خدائی علم کا حامل ہوتا ہے۔اسی طرح وہ صاحب مقام عصمت ہوتا ہے۔پس ہر کسی میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ امام یا نبی بن سکے بلکہ وہ روح کے حوالےسے اعلی انسانی مرتبے پر فائز ہوتا ہے تاکہ عوالم غیب سے تعلق برقرار کرسکے اور افاضات غیبی کو تنزل دے کر لوگوں تک پہنچا سکے۔اسی وجہ سے خدا نے ایسے افراد کو نبی یا امام مقرر فرمایا ہے جو خلقت میں دوسروں سے ممتاز ہیں۔
مآخذ:
1۔سورہ مریم/آیت ۲۹
2۔ ابراہیم امینی، دادگستر جہان ص۱۲۲-۱۲۱
3۔سائٹ تبیان
ترجمہ و پیشکش:ثقلین فاؤنڈیشن۔قم