سوال: کیا حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی عصمت کلام نبویؐ سے ثابت ہے؟
جواب:
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا بنت رسول اللہﷺ انتہائی بلند اور عظیم مقام پر فائز ہیں۔شہزادیؑ کے متعلق نبی مکرمﷺ کے فرامین آپ کی عصمت اور گناہ سے پاکیزگی کو بیان کرتے ہیں۔آپؐ نے فرمایا:
فاطِمَهُ بَضْعَهٌ مِنّی فَمَنْ أَغْضَبَها أَغْضَبَنی
فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے غضبناک کرے اس نے مجھے غضبناک کیا۔
معلوم ہونا چاہیے کہ رسول اکرمﷺ کا غضب کا سبب آپ کی ناراضگی اور آپ کو تکلیف دینا ہے۔اور ایسے شخص کی سزا قرآن کریم یوں بیان فرماتا ہے:
وَ الَّذِینَ یُؤْذُونَ رَسُولَ اللهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ
جو رسول اللہﷺ کو آزار اور اذیت دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
اورشہزادیؑ کی عصمت اور فضیلت پر مشتمل اس سے زیادہ محکم دلیل وہ حدیث ہے جس میں شہزادیؑ کی رضا کو رضائے خدا اور آپ کی ناراضگی کو خدا کی ناراضگی اور غضب کا سبب قرار دیا گیا ہے۔
یا فاطِمَهُ إِنَّ اللهَ یَغْضِبُ لِغَضَبَکِ وَ یَرْضى لِرِضاکِ
بیٹی فاطمہ! خدا تیری ناراضگی کی وجہ سے ناراض اور تیری خوشی کی وجہ سے خوش ہوتا ہے۔
اسی عظیم مقام کی وجہ سے شہزادیؑ دونوں جہانوں کی خواتین کی سردار ہیں اور نبی مکرمﷺ نے آپ کے لیے فرمایا:
یا فاطِمَهُ! أَلا تَرْضینَ أنْ تَکُونَ سَیِّدَهَ نِساءِ الْعالَمینَ، وَ سَیِّدَهَ نِساءِ هذِهِ الاُمَّهِ وَ سَیِّدَهَ نِساءِ الْمُوْمِنینَ
میری بیٹی فاطمہ! کیا تم اس کرامت اور عظمت پر راضی نہیں ہو جو تمہیں خدا نے عطا کی ہے کہ تم جہانوں اور اس امت اور صاحب ایمان خواتین کی سردار ہو۔
ترجمہ و پیشکش: ثقلین فاؤنڈیشن قم
ماخذ:
(۱). فتح الباری شرح صحیح البخاری، العسقلانی الشافعی، أحمد بن علی بن حجر، دار المعرفه، بیروت، ۱۳۷۹قمری، ج ۷، ص ۷۹؛ نیز بخارى این حدیث را در صحیح البخاری، البخاری الجعفی، محمد بن إسماعیل، تحقیق: دیب البغا، مصطفى، دار ابن کثیر، الیمامه، بیروت، ۱۴۰۷ قمری/ ۱۹۸۷میلادی، الطبعه: الثالثه، ج ۳، ص ۱۳۶۱، باب (مناقب قرابه رسول الله(صلى الله علیه و سلم) و منقبه فاطمه(علیها السلام) بنت النبی(صلى الله علیه و سلم))؛ ج ۳، ص ۱۳۷۴، باب (مناقب فاطمه(علیها السلام)
(۲). سوره توبه، آیه ۶۱.
(۳). المستدرک على الصحیحین، الحاکم النیشابوری، محمد بن عبدالله، تحقیق: مصطفى عبد القادر عطا، دار الکتب العلمیه، بیروت، ۱۴۱۱ قمری/ ۱۹۹۰میلادی، الطبعه: الأولى، ج ۳، ص ۱۶۷؛ مجمع الزوائد و منبع الفوائد، الهیثمی، نور الدین علی بن أبی بکر، دار الفکر، بیروت، ۱۴۱۲ قمری، ج ۹، ص ۳۲۸؛
(۴). المستدرک على الصحیحین، الحاکم النیشابوری، محمد بن عبدالله، تحقیق: مصطفى عبد القادر عطا، دار الکتب العلمیه، بیروت، ۱۴۱۱ قمری/ ۱۹۹۰میلادی، الطبعه: الأولى، ج ۳، ص ۱۷۰.
(۵). جمع آوری از کتاب: پیام امام امیر المومنین(علیه السلام)، مکارم شیرازى، ناصر، تهیه و تنظیم: جمعى از فضلاء، دار الکتب الاسلامیه، تهران، ۱۳۸۶ شمسی، چاپ: اول، ج ۸، ص ۴۰.