سر ورق / مقالات / معصومین / حضرت امام علی رضاؑ / ولایت عہدی امام رضا علیہ السلام اور مامون کے اہداف

ولایت عہدی امام رضا علیہ السلام اور مامون کے اہداف

مامون  الرشید نے امام رضا علیہ السلام کو مجبور کیا کہ مدینہ چھوڑ کر خراسان منتقل ہوجائیں اور مامون کے حکم کے مطابق  امام کو مدینہ سے مرو تک  بصرہ،اہواز اور فارس  کے راستے لایا گیا اور شاید اسکی وجہ یہ تھی کہ ایران کے مغرب میں کوہستانی علاقوں سے ہمدان،قزوین ،کوفہ ،کرمانشاہ اور قم  سے نہ لایا جائے کیونکہ یہ شیعوں کے مراکز تھے۔

دارالخلافہ میں آمد

امام علیہ ا لسلام 10 شوال کو مرو پہنچے۔آپ کے استقبال کے لیے مامون اور آل عباس کے دوسرے بزرگان آئے  اور مامون نے حکم دیا کہ   آپ کے آرام اور سکون کے  لیےتمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

چند دن بعد امام اور مامون کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوا۔مامون نے تجویز دی کہ آپ کو خلافت مکمل طور پر دے دوں۔

امام نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا۔

مامون جسے شاید پہلے سے اسکا احساس تھا، اس نے کہا کہ اب آپ خلافت کے بجائے ولیعہدی کو قبول فرمائیں!

امام نے جواب دیا مجھے اس سے بھی معاف رکھو!

مامون نے آپ کا عذر قبول نہ کیا اور قتل کی دھمکی دی۔امام نے مجبورا مامون کی تجویز قبول  کرلی۔

آپ نے فرمایا: اس شرط پر میں ولایت عہدی  قبول کروں گا کہ مملکت کے امور میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کروں گا اور نہ عزل و نصب حکام ،قضا اور فتوی میں کوئی مداخلت ہوگی۔

مقام ولایت عہدی

مرو کے لوگ پہلی ماہ رمضان کا روزہ رکھنے کی تیاری میں تھے کہ امام کی ولایت عہدی کی خبر منتشر ہوئی اور سب نے خوشی اور تعجب کا اظہار کیا۔7 رمضان کو ولایت عہدی کا منشور لکھا گیا۔امام نے ایک مقدمہ لکھا اور اسے قبول کرنے کا اعلان فرمایا لیکن یاددہانی کرائی کہ یہ امر اپنے انجام کو نہ پہنچ سکے گا!!

اس کے بعد عسکری اور حکومتی ذمہ داروں اور بنوعباس کے لوگوں نے آپ کی بیعت کی۔

مامون کی سیاسی مشکلات:

مامون کو کئی قسم کی مشکلات کا سامنا تھا جن میں سے زیادہ سیاسی تھیں۔کچھ درج ذیل ہیں:

1۔مامون سے عباسیوں کی ناراضگی

2۔امین کی برتری

3۔علویوں کی جانب سے مامون کی مخالفت

4۔عرب بھی مامون کی خلافت کو تسلیم کرنے میں پس وپیش کررہے تھے۔

4۔امین کا قتل 

5۔سب سے اہم مشکل  اہل خراسان جنہوں نے مامون کو خود خلافت تک پہنچایا تھا وہ بھی اس سے دور ہو گئے تھے۔

مامون کا پیش کردہ راہ حل:

1۔علویوں کی شورش کا خاتمہ

2۔علویوں سے یہ اعتراف لینا کہ عباسیوں کی حکومت جائز ہے۔

3۔لوگوں کے درمیان علویوں کے احترام اور محبوبیت کو کم کرنا

4۔اپنی طرف عربوں کا اعتماد اور محبت  جذب کرنا

5۔اہل خراسان اور سب ایرانیوں کی جانب سے مسلسل تائید اور حکومت کا جائز قرار دینا۔

6۔عباسیوں اور انکے پیروکاروں کو راضی رکھنا

7۔مامون کی نسبت لوگوں کے اطمینان  کی تقویت

8۔اور سب سے اہم کسی اہم شخصیت (امام رضاؑ) کی جانب سے لاحق خطرے سے خود کو محفوظ رکھنا۔

پس بنابریں امام کی ولیعہدی کے یہ مندرجہ بالا اہداف تھے۔

مآخذ:

1۔سیرہ پیشوایان ،مہدی پیشوائی،سیرت امام رضا علیہ السلام(خلاصہ)

ترجمہ و پیشکش: ثقلین فاؤنڈیشن ۔قم

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

استغاثہ مخالف روش سلف

صحابہ کی جانب سے کسی کام کو انجام نہ دینا "سنت ترکیہ" کہلاتا ہے جو استغااثہ کے خلاف شرع ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔