سر ورق / مقالات / معصومین / حضرت فاطمہ ؑ / قیامت میں «غضّوا ابصاركم» کا تکوینی جلوہ

قیامت میں «غضّوا ابصاركم» کا تکوینی جلوہ

روایت میں ہے:

«وَ قَالَ رسول الله ص إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ تَحْتَ الْحُجُبِ يَا أَهْلَ الْجَمْعِ غَضُّوا أَبْصَارَكُمْ وَ نَكِّسُوا رُءُوسَكُمْ فَهَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ تُرِيدُ أَنْ تَمُرَّ عَلَى الصِّرَاط.»

(إرشاد القلوب إلى الصواب، ج‏2، ص: 232)

یہ جوکہا جاتا ہے کہ شہزادیؑ روز محشر جب  تشریف لائیں گی تو آواز آئے گی کہ « غُضّوا اَبصارکم» اپنی آنکھوں کو بند کرلو! اسکا یہ مطلب نہیں کہ تم نامحرم ہو اور اپنی آنکھیں بند کرلو! یا نظریں جھکا لو تاکہ شہزادیؑ  کو نہ  دیکھ سکو! قیامت کے دن محرم اور نامحرم کی بات نہیں ہوگی کیونکہ قیامت شرعی وظیفہ کا مقام نہیں۔پس یہ حکم ،حکم تکوینی ہوگا تشریعی نہیں ہوگا۔یعنی تمہارے بس کی بات نہیں کہ شہزادیؑ کو دیکھ سکو لہذا آنکھیں بند کرلو اور تمہارے اندر اتنی طاقت نہیں کہ شہزادیؑ کی نورانیت کا نظارہ کرسکو!

ماخذ: فرمائشات آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ

شاید آپ یہ بھی پڑھنا چاہیں

نبی اور رسول میں فرق ؟

روایت سے سمجھ میں آتا ہے کہ رسالت نبوت سے اعلی مقام ہے کیونکہ نبوت کے کمالات کے ساتھ ساتھ اضافی کمالات بھی پائے جاتے ہیں