روایت میں ہے:
«یَا أَیُّهَا الْمُحِبُّونَ لِفَاطِمَةَ تَعَلَّقُوا بِأَهْدَابِ مِرْطِ فَاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ»
(بحار الأنوار , جلد۱۷ , صفحہ۲۳۹؛ تفسیرالإمام العسکری، ج1،ص 432)
بعض دعاؤں میں نقل ہوا ہے کہ خدایا !چادر حضرت زہراؑ کے دھاگوں سے ہمیں محروم نہ رکھنا۔اسکی دلیل ایک روایت ہے۔ اس روایت کی بنا پر شہزادیؑ روز قیامت ایک چادر اپنے سرپر لیں گی جس کے دھاگے اور اسکا پلو اہل محشر میں سے شائستہ اور اہل افراد کو نصیب ہوگا۔اس حدیث کے مطابق ،اس چادر سے مراد ظاہری ہے یا مراد رحمت کی وسعت ہے؟
اگر کوئی رسول خداﷺ کےاس فرمان کو مدنظر رکھے کہ آپؐ نے فرمایا: «انتِ مني و انا منكِ» تو اسکا مطلب یہ ہے کہ اسکی عظمت اور عزت رسول خداﷺ جتنی ہے پس نبی اکرمﷺ ﴿رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ﴾ ہیں اور ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاّ كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيراً﴾ ہیں تو لازمی ہے کہ شہزادیؑ بھی رحمت الہی کا مظہر ہیں۔
ماخذ: فرمائشات آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ